the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے


 فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیل سنہ 2008ء کے بعد سے اب تک تین بار جنگ مسلط کر چکا ہے۔ ہربار کی جنگ میں دشمن کا اہم ترین ہدف شہر کی مساجد رہی ہیں۔ سنہ 2008.09ء کی جنگ میں ایک سو سے زائد مساجد کو مکمل طور پر شہید اور ڈیڑھ سو سے زائد کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔ 2012ء کے معرکے میں دشمن نے گوکہ کے محدود پیمانے پر گولہ باری کی تھی مگر اس میں بھی مساجد کو خاص طور پر وحشت اور بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔ وسط جولائی2014ء سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت میں اب تک درجنوں مساجد کو مکمل طورر پر شہید کیا جا چکا ہے، بیسیوں مساجد کھنڈر بن چکی ہیں جبکہ دسیوں کے صرف ڈھانچے کھڑے رہ گئے ہیں۔ اللہ کے گھروں کو بمباری نے نشانہ بنانے سے یہ عیاں ہو رہا ہے کہ اسرائیل دانستہ طور پر مسلمانان عالم بالخصوص فلسطینی مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مساجد آباد کرنے سے روکنے کی سازش کر رہا ہے۔

اسرائیلی دشمن کے خیال میںوہ مساجد کو نشانہ بنا کر غزہ کے شہریوں کو اللہ کے گھروں کی تعمیرو مرمت سے باز رکھے گا لیکن یہ اس کی خام خیالی ہے کہ غزہ کے عوام  بمباری کے خوف سے اللہ کے گھرسے اپنا ناطہ توڑ لیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک ماہ سے زائد عرصے تک غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے دوران دسیوں مساجد کو ایسے اوقات میں شہید کیا جب شہری ان میں نمازوں میں مصروف تھے۔ مثلا رمضان المبارک میں درجنوں مسجدوں پر نماز تراویح کےوقت گولہ باری کی گئی۔ کئی مساجد پر نماز فجر کے وقت بم برسائے گئے۔ حال ہی میں مصرکی ثالثی سے پہلی تین روزہ جنگ بندی کے ختم ہوتے ہی اسرائیلی فوج نے خان یونس میں نماز فجر کے وقت ایک مسجد پر بمباری کرکے اس میں موجود متعدد نمازیوں کو شہید کر دیا۔

یہ تاثر عام ہے کہ دیگر نمازوں کی نسبت لوگ نماز جمعہ میں زیادہ تعداد میں مساجد کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن غزہ کی پٹی میں صورت حال اس سے مختلف ہے۔ یہاں تو مساجد میں ہر نماز میں یکساں رش دیکھا جاتا ہے۔ لوگ اسرائیلی بمباری سے مرعوب یا خوف زدہ نہیں بلکہ صہیونی جارحیت نے اہالیان غزہ کے ایمان باللہ کو مزید پختہ کردیا ہے۔

اسرائیل کےخلاف جذبہ انتقام

وسطی غزہ کی پٹی میں جامع مسجد القسام کے ایک نمازی ابو اسلام نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی شہریوں میں اسرائیل کےخلاف غم وغصہ اور جذبہ انتقام کی آگ بھڑک رہی ہے۔ صہیونی دشمن فلسطینیوں کو جس جگہ اور جس کام سے روکنے کے لیے ان پر طاقت کا استعمال کرتا ہے۔ فلسطینی اسی کام میں زیادہ انہماک سے جتے دکھائی دیتے ہیں۔ مثلا اسرائیل مساجد پربمباری کے ذریعے



شہریوں کو مسجدیں تعمیر کرنے اورانہیں آباد کرنے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں مساجد پہلے سے زیادہ آباد ہونے لگی ہیں۔

اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والی جامع القسام کے بارے میں ابو اسلام کا کہنا تھا کہ یہ مسجد اس علاقے میں مجاھدین کا قلعہ سمجھی جاتی تھی۔ جب اس مسجد پر بمباری کی گئی کئی افراد نماز ادا کر رہے تھے۔ یہاں سے اسرائیلی فوج کو ذلت سے دوچار کرنے والے  شہید مجاھدین کے جسد خاکی اٹھائے گئے۔ ہمیں دکھ ضرور ہے کہ اسرائیل نے ایک آباد مسجد کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، لیکن خوشی یہ ہے کہ اس مسجد کے آس پاس شہریوں میں جذبہ صلواۃ و نماز میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ جلد ہی اس مسجد کی تعمیر نو کا سنگ بنیاد دوبارہ رکھا جائے گا۔

ابو انس نامی ایک دوسرے نمازی نے مسجد القسام کے کھنڈر پر نماز ظہر ادا کرنے کے بعد مرکز اطلاعات فلسطین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسجدیں تو دور کی بات اسرائیل فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ جب تک ایک فلسطینی بھی سرزمین میں زندہ ہے تب تک مسجدیں تعمیر ہوتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مساجد سے محبت جہاد اور مزاحمت سے محبت ہے۔ اسرائیلی دشمن نے کیا سمجھ رکھا ہے کہ وہ ہمارے دلوں سے مساجد سے محبت کو بھی بمباری سے نکال دے گا، ایسا ناممکن ہے۔


بمباری میں 64 مساجد شہید

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق  غزہ کی پٹی میں 12 جولائی کے بعد سے اب تک جاری وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں بڑے پیمانے   مساجد   اور مقدس مقامات   شہید   ہو گئے ہیں۔ فلسطینی وزارت مذہبی امور و اوقاف کے مطابق اسرائیلی فوج کے تباہ کن حملوں میں کم سے کم 46  مساجد   شہید   اور ایک چرچ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی بمباری کے نتیجے میں150   مساجد   جزوی طور پر   شہید   ہوئی ہیں جبکہ سیکڑوں   مساجد   کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ میں 11،غزہ سٹی میں 20، وسطی غزہ میں 10، خان یونس میں 19 اور جنوبی غزہ میں رفح کے مقام پر 2   مساجد   کلی طور پر   شہید   کر دی گئیں۔

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں نہ صرف مساجد اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہیں نشانہ بنیں بلکہ قبرستان بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی بمباری میں 11 قبرستان، زکواۃ کمیٹی کے تین دفاتر، لڑکیوں اور لڑکوں کے کئی اسکول حتی کہ بس اڈوں پر بمباری کے نتیجے میں کئی بسیں بھی تباہ کر دی گئیں۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.